واشنگٹن،23جون(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)امریکا کے دورے کے دوران گذشتہ روز سعودی عرب کے نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دونوں رہ نماؤں کے درمیان عرب خطے میں امن وامان کی صورت حال، عالمی امور، بین الاقوامی امن وسلامتی میں سعودی عرب کے کردار بالخصوص اقوام متحدہ کے امدادی اداروں کے توسط سے انسانی امداد کے حوالے سے سعودی عرب کی خدمات پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے سفیر عبداللہ المعلمی نے ایک بیان میں بتایا کہ نائب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے کئی ایشوز پرتفصیلی بات چیت کی۔ دونوں رہ نماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں یمن، شام، لیبیا، فلسطین، یمن میں قیام امن کے لیے کویت میں جاری مذاکرات اور دہشت گردی کے خلاف جنگ جیسے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔عبداللہ المعلمی کا کہنا تھا کہ شہزادہ محمد بن سلمان کی بان کی مون سے ملاقات نہایت نتیجہ خیز اور کامیاب رہی ہے۔ یہ ملاقات اقوام متحدہ اور ریاض کے درمیان شاندار تعلقات کی عکاس تھی۔ دونوں رہ نماؤں نے دو طرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے سے اتفاق کیا۔اس موقع پربان کی مون نے سعودی عرب کی جانب سے غیرترقی یافتہ ممالک اور بحرانوں کی شکار اقوام کی مالی امداد فراہم کرنے پر سعودی عرب کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے خطے میں قیام امن، اداروں کی مضبوطی اور اقوام متحدہ کی ریلیف سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیتے ہوئے قابل رشک قائدانہ کردار ادا کیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں سعودی سفیر کا کہنا تھا کہ بان کی مون جلد ہی کویت کا دورہ کریں گے جہاں وہ یمن کے متحارب فریقین کے درمیان جاری امن بات چیت کو آگے بڑھانے میں مدد فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور اقوام متحدہ کویت امن بات چیت کی کامیابی کے حوالے سے پرامید ہیں اور انہیں اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد الشیخ کی مساعی پر مکمل اعتماد ہے۔قبل ازیں بدھ کو عبداللہ المعلمی نے نیویارک میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ شہزادہ محمد سلمان اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان سے ملاقات کریں گے۔ اس ملاقات میں تمام اہم ایشوز پر تفصیلی بات چیت کی جائے گی۔خیال رہے کہ شہزادہ محمد بن سلمان کی یو این سیکرٹری جنرل سے ایک ایسے وقت میں ملاقات ہوئی ہے جب حال ہی میں یمن میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے جاری کردہ رپورٹ میں سعودی عرب کا نام بھی جرائم میں ملوث ملکوں میں شمار کیا گیا تھا مگر بعد میں اقوام متحدہ کی جانب سے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے سعودی عرب کا نام اس فہرست سے خارج کردیا تھا۔یو این ترجمان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ سعودی عرب کا نام یمن سے متعلق رپورٹ سے نکال دیا گیا ہے۔ اس اقدام پر سعودی عرب کے وزیرخارجہ عادل الجبیر نے بھی اطمینان کا اظہار کیا تھا اور سعودی عرب کو بلیک لسٹ ممالک کی فہرست سے نکالنے پر اقوام متحدہ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاض کو یمن میں انسانی حقوق کی پامالیوں سے کی فہرست سے نکالنا اس بات کا ثبوت ہے کہ سعودی عرب کی طرف سے انسانی حقوق کی کسی قسم کی پامالی نہیں ہوئی ہے۔